ILLICIT ARMS AND AMMUNITION IN PAKISTAN
(June 20, 2011)
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/06/110620_pak_iilegal_weapons_ra.shtml
10:40 GMT 15:40 PST, 2011 پير 20 جو
ذوالفقار علی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان کو اسلحہ سے پاک کرنے کی مہم میں سرگرم غیر سرکاری تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی ہتھیاروں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور اس وقت ملک میں لوگوں کے پاس لگ بھگ ڈھائی کروڑ چھوٹے ہتھیار موجود ہیں جن میں سے ڈیڑھ کروڑ سے زائد بغیر لائسنس ہتھیار ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ہتھیاروں کی بہتات کی وجہ سے ملک کی اندرونی سلامتی خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے اور یہ ملک میں بدامنی کا ایک بڑا سبب ہے۔
پاکستان کی غیر سرکاری تنظیم آواز فاونڈیشن کے سربراہ ضیاءالرحمان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اسلحہ کے پھیلاؤ کا معاملہ سنگین ہے۔
چھوٹے ہتھیاروں کے بارے میں حکومت کے پاس کوئی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن غیر قانونی اسلحہ سے پاک کرنے کی مہم میں سرگرم غیر سرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ ملک میں چھوٹے ہتھیاروں کی تعداد لگ بھگ ڈھائی کروڑ ہے جن میں سے بغیر لائسنس کے ہتھیاروں کی تعداد تقریباً ڈیڑھ کروڑ ہے جبکہ تقریباً ستر لاکھ لائسنس یافتہ ہتھیار ہیں۔
غیر سرکاری تنظیم کیمپ کے سربراہ نوید احمد شنواری نے کہا ’پاکستان میں غیر قانونی اسلحہ کا سب بڑا ذریعہ افغانستان ہے، ملک میں کلاشنکوف کلچر کی وجہ افغان لڑائی ہے۔ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ درہ آدم خیل، بلوچستان اور پنچاب کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں بھی غیر قانونی طور پر ہتھیار تیار کیے جاتے ہیں، اس کے علاوہ کشمیر کے جہاد کے نتیجے میں بھی پاکستان میں غیر قانونی اسلحہ پھیلا۔‘
سلامتی کے امور کے تجزیہ نگار ریٹائرڈ بریگیڈیر محمد سعد کہتے ہیں کہ دیگر اسباب کے ساتھ اس کی ذمہ داری ریاستی پالیسیوں پر بھی عائد ہوتی ہے۔
’انیس سو سینتالیس میں برصغیر کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کے وقت ہم ہندوستان کے مقابلے میں روایتی ہتھیاروں میں کمزور تھے۔ اس وقت سے ہی ہم نے اسلام کا غلط استعمال کیا۔ پاکستان کو سکیورٹی سٹیٹ بنا دیا جس میں ہتھیار اور جنگجو کلچر کو فروغ دیا۔‘
بریگیڈیئر محمد سعد نے کہا کہ سابق سویت یونین کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار بھی ملک میں غیر قانونی اسلحے کے پھیلاؤ کا باعث بنا۔ بریگیڈئر محمد سعد کا نکتہ نظر ہے کہ جنگجو ذہینت سے نجات پانے کے لیے پاکستان کو اپنی پالیسی کے تسلسل کا معروضی طور پر از سر نو جائزہ لینا پڑے گا۔
’ہم جو پراکسی وار کے ذریعے خارجہ پالیسی کے اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں سب سے پہلے ہمیں اس پالیسی کا از سر نو جائزہ لینا ہوگا اور پاکستان کو سکیورٹی سٹیٹ سے فلاحی ریاست بنانا پڑے گا۔
آواز فانڈیشن کے سربراہ ضیاء الرحمان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی اسلحہ کے روک تھام کے لیے ملک میں قوانین اور ان پر عمل کا طریقہ کار موجود ہے لیکن اس پر موثر طریقے سے عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ ان قوانیں پر عمل درآمد کرے۔ ’حکومت اسلحہ کے لیے لائسنس جاری نہ کرے، ممنوعہ اسلحہ پر پابندی ہونی چاہیے، اسلحہ کی نمائش، تقاریب اور شادیوں میں ہوائی فائرنگ پر پابندی عائد کی جانی چاہیے، کھلونا ہتھیاروں پر بھی پابندی عائد ہونی چاہیے تاکہ بچوں میں یہ رحجان نہ بڑھے۔‘
-
Recent Posts
- REITERATE OF BRITISH RAJ – SPIRIT OF SINDH RURAL IMPERIALISM COLONIZING URBAN DOMINION – DEMOCRACY BY DUPE DOGMA?
- PARENTS SEARCH FOR A MISSING SON- Ghulam Hasnain – Dawn Friday, July 22, 1994
- PARENTS SEARCH FOR A MISSING SON IN THE MIDDLE OF NOWHERE…
- GURUITUTORING HYPERLINKED VIDEO TITLES-JA
- IRAN’S NUCLEAR DEAL: JUST THE BEGINNING, BUT A HISTORIC ONE
Recent Comments
be4gen on CALLS TO DESTROY EGYPT’S… be4gen on Your Victory- MESSAGE OF WHTE… be4gen on MUJIB’S MEMOIRS – CREATI… be4gen on MY EXPERIENCES OF OCCULT WIZAR… be4gen on HOME REMEDIES FOR STAMMERING A… Archives
- February 2014
- December 2013
- November 2013
- June 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- January 2012
- December 2011
- November 2011
- October 2011
- September 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
Categories
Meta